کن اوقات میں نوافل نہیں پڑھ سکتے ؟

وہ اوقات جن میں نوافل پڑھنا مکروہ ہے،

1۔فجر کے مکمل وقت میں۔(سوائے سنتِ فجر کے)

2۔اقامت کے بعد سے جماعت ختم ہونے تک ، سنن و نوافل مکروہِ تحریمی ہے۔ البتہ، اگر ظنِ غالب ہو کہ سنت پڑھ کر جماعت میں شامل ہوجائے گا تو فقط فجر کی سنتیں پڑھنے کی اجازت ہے۔

3۔نماز عصر کی ادائیگی کے بعد۔

4۔نمازِ مغرب ادا کرنے سے پہلے۔

5۔ مردوں کے لئے عیدین سے پہلے۔( چاہے گھر میں پڑھیں یا مسجد میں )

6۔نمازِ عید کے بعد عید گاہ یا مسجد میں نفل پڑھنا۔

7۔عرفات میں ظہر و عصر کے درمیان جبکہ انہیں ملا کر پڑھا جائے۔

8۔مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کے درمیان۔

9۔جس وقت امام صاحب خطبہ جمعہ کے لئے کھڑے ہوجائیں، (اس وقت سے فرض جمعہ ختم ہونے تک)، اسی طرح عین خطبے کے وقت چاہے جمعے کا ہو یا عید، حج یا نکاح کا ہو۔

10۔فرض نماز کا وقت ختم ہونے کی صورت میں۔

 

ان اوقات کے علاوہ 3 اوقات ایسے ہیں، جس میں کسی بھی قسم کی نماز جائز نہیں۔ (نفل ہو یا فرض، ادا ہو یا قضا)

1۔سورج طلوع ہونے سے 20 منٹ تک

2۔سورج غروب ہونے سے پہلے کے 20 منٹ

( اگر اس وقت کی عصر نہ پڑھی ہو تو پڑھنی ہوگی اگرچہ عصر میں اتنی تاخیر کرنا حرام ہے کہ مکروہ وقت شروع ہوجائے لیکن بہرحال نماز پڑھنی ہوگی قضا نہیں سکتے کیوں کہ گناہ تاخیر کا ہے نماز کا نہیں۔ )

3۔ ضحوہ کبریٰ(زوال) کے وقت

ضحوہ کبریٰ کلینڈر سے معلوم کیا جا سکتا ہے، یہ وقت ظہر سے پہلے شروع ہوتا ہے اور ظہر شروع ہونے تک رہتا ہے۔)

واللہ اعلم بالصواب

كتبتہ عالمہ جویریہ جنید