:مجیب
: نمبر
تاریخ اجراء : 26 رمضان المبارک1445ھ/06اپریل2024ء
: جواب
نماز فجر اور عصر کے بعد نفل نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
لَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغِیبَ الشَّمْسُ.
صبح کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج بلند ہوجائے اور عصر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے۔
بخاري، الصحیح، 1: 212، رقم: 561، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة
ایک اور روایت میں ہے:
عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: نَهَی رَسُولُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم عَنْ صَلَاتَیْنِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو نمازوں سے منع فرمایا یعنی فجر کے بعد یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے اور عصر کے بعد یہاں کہ سورج غروب ہو جائے۔
بخاري، الصحیح، 1: 213، رقم: 563
حتیٰ کہ نماز فجر کی سنتیں بھی رہ جائیں تو سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھنے کا حکم ہے:
عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ، قَالَ رَسُولُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم : مَنْ لَمْ یُصَلِّ رَکْعَتِي الْفَجْرِ فَلْیُصَلِّهِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو فجر کی دو سنتیں ادا نہ کر سکے، وہ طلوع آفتاب کے بعد پڑھ سکتا ہے۔
-
ترمذي، السنن، 2: 287، رقم: 423، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي
-
حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 1: 450، رقم: 1153، بیروت: دار الکتب العلمیة